Tuesday, May 15, 2012

اس دفع ذرا سمجھداری سے

کچھ ایک سال پہلے میں نے پہلی دفع اردو میں بلوگ لکھا تھا. اسکا مقصد صرف ایک تھا کہ کچھ باتیں صرف اپنی زبان میں ہی اچھی لگتی ہیں. آج ایک دفع پھر خیال آیا کہ پھر سے کچھ لکھا جائے. سال کے آخری حصے میں انتخابات ہیں' اور اس دفع خدرا عقل سے کام لیا جائے. پچھلے 4 سال میں ہم سب نے دیکھ لیا کہ جمہوریت کے نام پر کیسا مذاق کیا گیا.

صرف کراچی کو ہی لے لیجئے. بےگناہ لوگ مرتے رہے اور سیاست کرنے والے سیاست کرتے رہے. بھاتا خوری نہ صرف غنڈوں نے کی بلکہ محافظوں نے بھی پیسے لوٹے. سارا ملک اندھیرے میں جانے کو ہے کیونکہ بجلی غایب ہے. کہاں ہم گیس پیدا کرتے تھے' آج اسکے بھی لالے پڑھ گئے ہیں.

کہتے ہیں کہ سمجھدار وہ ہوتا ہے جو دوسروں سے سبق لیتا ہیں. ہم میں بھی اب سبق لینا چاہیے. اپریل اور مئی میں دو یوروپی ممالک میں انتخابات ہوے. ایک تھا فرانس اور دوسرا تھا گریس. دونوں کی اوم اپنی موجودہ حکومت سے نالاں تھی. فرانس کے سرکوزی نے اپنی عوام کو کچھ زیادہ نہیں دیا سواۓ مہنگائی کہ. گریس میں بھی کچھ ایسا ہی معملا تھا. اس سال جب انتخابات کا وقت آیا تو دونوں ملکوں کے عوام نے ووٹ سے اپنے مستقبل کا خود چناؤ کیا. فرانس میں پہلے راؤنڈ میں کوئی برتری نہ لے سکا اور دوسرے راؤنڈ میں ہوللاند نے سرکوزی کو شکست دی. گریس میں انتخابی نتائج ملے جلے آے. کسی پارٹی کو سبقت حاصل نہ ہوسکی. آخری خبر آنے تک وہاں پی حکومت بنانے کے لئے مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے ہیں.

ہم سب نے دیکھ لیا کہ یہ حکومت کتنی جمہوری تھی. اب یہ ہماری ذمہداری بنتی ہے کہ ہم باتیں کہ ہم کسی جمہوریت چاہتے ہیں. ووٹ ڈالتے وقت اس بات کا دیہان رکھیں کہ کسی صحیح آدمی کا انتخاب کریں.  اس دفع کی ناسمجھی بہت مہنگی پڑسکتی ہے.

No comments: