Wednesday, August 21, 2013

کچھڑی اور وہ بھی بے نمکین

وزیرِاعظم بنے کے کچھ 64 دن بعد نواز شریف نے گئے پیر کو قوم سے خطاب کر ہی ڈالا. اس کمال تقریر کو سن کر میں تو شش و پنج میں پڑھ گیا کہ اس خطاب کو کرنے میں اتنی دیر کیوں لگی؛ کیا الفاظ کا خزانہ بھی خالی تھا یا پھر کوئی لقمہ دینے والا نہیں مل رھا تھا. وجہ کوئی بھی ہو کل رات کا خطاب کم اور روداد زیادہ تھی.

شکر ھے کہ خطاب اتوار والے دن نہیں تھا ورنہ لوگ کوزے گونے کو زیادہ ترجیح دیتے. صاف بات یہ ہے کہ وزیرِاعظم کی تقریر تقریر کم اور پریس ریلیز کا جامع سہ ماہی خلاصہ زیادہ لگ رہی تھی. کوئی نئی بات بامشکل تھی. اہم عوامی معملات کو بہت سادگی سے رفوچکر کیا گیا. بجلی بحران کے بارے میں زیادہ حقیقت پسندی سے کام.نہیں لیا گیا. سیلاب کے بارے میں مشکل سے تین یا چار منٹ کا "بائی دی وے" قسم کا ذکر کیا گیا. غریبوں کو گھر دینے کے ساتھ ساتھ اپنے ساتھ ھونے والے 14پہلے ھونے والے ظلم کا بھی ذکر کر دیا. نوجوانوں کا لفظ بھی آیا اور چلا گیا. کراچی کا نام لیا کیا. رہی امن و امان کی بات تو وہ اب صوبائی معامله ہے.

تقریر کے کئی پہلو ایسے ہیں جن سے صاف واضح ھو گیا ھے کہ ن-لیگی ٹولہ حکومت کرنے کے لیے آیا تھا خدمت کے لیے نہیں. تقریر کے اندر خزانہ خالی ہونے کا رونا بہت رویا گیا مگر صدر صاحب کو باعزت رخصت کیا جارھا ہے. ذرداری صاحب پیپلز پاڑی کے کو-چیرمین تھے. کچھ حساب کتاب انکا بھی بنتا ہے. آخر صدر وفاق کی نشانی ھوتا ہے اور انکی ناک کے نیچے خزانہ خالی ہوا مگر کوئی پوچھنے والا نہی ھے. دوسری بات یہ کہ ن لیگ خود پارلیمان کا حصه تھی. کیا انکو خزانے کے حالات کا اندازہ نہیں تھا جو انتخابی مہم میں ایسے وعدے کیے جن کا وفا کرنا مشکل کیا ناممکن ھے. ایک طرف 48 ارب کا رونا ہے تو دوسری طرف گھروں بنانے کا ذکر کیا جارہا ھے. چین کے دورے کا ذکر بڑھ چڑھ کر کیا. کیے گئے معاہدوں کو کارنامے کے طور پہ پیش کیا گیا مگر سچ یہ ہے کہ معاہدے کے ھونا اور اس پہ عمل ھونا دو الگ الگ چیزیں ھیں. معاہدے تو پچھلی حکومت بھی کرکے گئی ہے اور وہ بھی کچھ 50 ھیں مگر کتنوں پہ عمل درآمد ہی شروع ہو سکا.

امن و امان تو صوبائی معاملا ہے. مان لیا تو پھر وزیرِاعظم کی ذمہ داری عمرے اور دورے کرنے کی ہے؟ چلیں صوبائی مان لیتے ہیں تو پھر اپنے بھائی کو ذرا لاھور میں رہنے کی تلقین کیجیے. درالحکومت کا خیر ذکر ہی نہیں کرتے ہیں.

تو پھر اس تقریر کا حاصل کیا تھا؟ جہان تک مجھے لگا تو 22 تاریخ کی انتخاب مھم کا ایک حصہ تھا یہ تقریر. فرق صرف اتنا تھا کہ وعدوں میں ذرا کمی اور وفا ہونے کی تاریخیں 2017 تک کی تھیں. نواز جی، ایک مشورہ ہے: چوتھی باری کی امید نہ رکھیں! قبلہ تو آپکا ٹھیک ہے اب ذرا سمت بھی درست کر لیں.

Sunday, August 4, 2013

دوستی ہو تو ایسی ...

سب کو دوستی کا دن مبارک ہو. سیانے ٹھیک کہتے ہیں کہ برے وقت میں دوست ہی کام آتا ہے ورنہ باقی تو تماشہ بین ہوتے ہیں. دوستی کا انحصار ساتھ دینے پہ ہوتا ہے اور کراچی کی ایک سیاسی پارٹی اس مقدس فریضے میں پورا اترتی ہے.

نام لوں تو برا بنو مگر کیا کریں رہنا تو آخر اس شہر میں ہی ہے. شہر سے یاد آیا کہ گزشتہ روز کراچی میں ابر برسا اور اتنا برسا کے ہر طرف وینس جیسے مناظر دکھنے لگے. شبہ ہونے لگا کہ آیا کبھی اس شہر میں سڑکیں ڈالی بھی گئی تھی یا نہی. سڑکوں سے یاد آیا لیاری ایکسپریس وے آج تک مکمل نہیں ہوئی. کیوں نہیں بنی تو آسان سا جواب یہ کہ وہ دوستی کی نظر ہوگئی. سیاست کی ایک ایسی دوستی جسکی کوئی مثال نہیں.

کل کی بارش کے بعد لوگوں نے الله کے بعد ایک شخص کو بہت یاد کیا گیا. جناب نے موقع دیکھ کر ایک بیان بھی دیا اور پھر ایک ذرا اوپر سے بھی بیان آیا. نام لوں تو برا بنو مگر کیا کروں تھوڑی بہت سمجھ رکھتا ہوں جو اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ کچھ حقیقت پسندی سے کام لیا جائے.

چھوٹا منہ اور بڑی بات مگر جو کارنامے انجام ہوئے تھے وہ پانچ سال پہلے کے تھے اور  ان باکمال پانچ سال سے پہلے ایک اور سابق ناظم نعمت الله خان نے کافی کام کیا تھا. اگر یاد کرنا ہے تو انکو بھی کیا جائے.

کہنے والے کہتے ہیں کہ پہلے تو کبھی ایسا نہیں ہوا تھا تو لگتا ہے لوگ 2007 کی اس طوفانی بارش کو بھول گئے ہیں جب سڑک کے کنارے لگے سائنز گرنے کی وجہ سے 100 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے. ہمیشہ کی طرح ذمہ داری کسی اور پر ڈال گئی اور خیر منائی گئی. یاد کرنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ جن صاحب کے کمالوں کو یاد کیا جاتا ہے وہ اس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جو پچھلے 25 سال سے کراچی سے وفاقی اور صوبائی نشتیں جیتی آئی ہے اور یہ بات عام ہے کہ چاہے ممبر اسمبلی صوبائی کے ہوں یا وفاقی کے ہوں آپکو اپنے علاقے کے لئے کچھ چھوٹا موٹا فنڈ ضرور ملتا ہے اور اگر فنڈ نہ بھی ملے تو آپکے پاس کچھ اختیارات تو ہوتے ہی ہیں.

بات سادی سی ہے مگر ہے کڑوی: اگر نیت اچھی ہو اور مقصد نیک ہو تو کرنے والے اپنا کام کرتے ہیں. کمالیہ دور کے پانچ سال پچھلے پانچ سال کی وڈیروں کے ساتھ دوستی بہہ لے گئی. دوستی ابھی بھی کرلی گئی ہے وہ بھی انکے ساتھ جنکو وہ اپنا قاتل سمجھتے تھے.

بات سادی سی ہے مگر شائد سمجھ نہ آۓ: دوستی سب سے کرلی سواۓ اپنو سے. دوستی کرلی سارے جہاں سے سواۓ اپنے شہر سے.