Saturday, October 13, 2012

چلا گیا جھپاٹو



زندگی میں چند لوگ اسے ہوتے ہیں جن سے آپکی وکیفیت ہوتے ہیں مگر وہ آپکے دوست نہیں ہوتے. آپ ان سے روز ملتے ہیں. آپ انسے سلام دعا رکھتے ہیں ، بحث کرتے ہیں ، انکے ساتھ چاۓ ناشتہ کرتے ہیں ، اور اایک وقت ایسا آتا ہے کے اپ الله حافظ کرتے ہیں اور آپ اپنے راستے کو ہو جوتے ہیں. جھپاٹو اور میرا بھی کچھ ایسا ہی تعلق تھا. میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں جھپاٹو کے بارے میں کچھ لکھو گا. سچ تو یہ ہے کہ مجھے آج دوپہر تک وہ یاد بھی نہیں تھا. 

آج پانچ بجے کہ بعد میرے پاس کچھ زیادہ کام کرنے کو نہیں تھا؛ تو میں اپنے ایک دوست سے ایس .ایم . یس. پہ بات کرنی شروع کردی. اسنے مجھے جھپاٹو کے بارے میں دریافت کیا کہ کیا میں اسے جانتا ہوں، اور ایک دم سے دل میں کھٹکا ہوا . میرے دوست نے میرا اندیشہ درست ٹھرادیا. ایک رات پہلے جھپاٹو کی جان کسی نے لے لی. قتل کے وقت وہ اپنی بیوی کے ساتھ تھا

جھپاٹو کا جرم کیا تھا ؟! یہ کبھی کوئی نہیں جان پاۓ گا مگر سب کو اندازہ ہے کہ وہ سیاست کا نشانہ بنا. جھپاٹوکی وابستگی ایک سیاسی تنظیم سے تھی. اسکی بیوی امید سے ہیں. اسے زیادہ مجھے پتا نہیں اور نہ ہی میری عادت ہے ایسے وقت میں ٹھو رکھنے کی

خیر، چلا گیا جھپاٹو اور پیچھے انگنت یادیں چھوڑ گیا. آج بھی مجھے یاد ہے کہ ایک بنک نے اسکی چل ڈھال دیکھ کر اسکو فنڈ ریکووری کی جوب کی پیشکش کی تھی. آج بھی مجھے یاد ہے کہ سیاسی وابستی ہونے کہ باوجود وہ سب سے کتنی گرمجوشی اور صاف دل ہوکر ملتا تھا. کیسے وہ اپنی ڈگری حاصل کرنے کے لئے دیں میں دو دو امتحان ساتھ دیتا تھا. آج بھی مجھے یاد ہے کہ اسنے بتایا تھا کہ چکور پیزا کی ڈیل کتنی بہترین ہے

سو، چل گیا جھپاٹو اور پیچھے چھوڑ گیا کئی سوال جن کے جواب شاید کبھی نہ ملیں