Sunday, April 3, 2011

مبارک ہو انڈیا!
 کرکٹ کا ورلڈ کپ مبارک ہو!

آج ذرا دو ٹوک بات ہوجائے. انڈیا جیت گیا اور ہم ہار گئے. یہ ایک سچ ہے اور اب اسکو تسلیم کرلینا چاہیے بنسبت اسکے کہ ہم اس بات کا تعین کریں کہ کس نے کسکو کتنا دیا اور آیا کہ یہ فائنل پہلے سے طے شدہ تھا یا نہی. مجھے پتہ ہے لوگ میرے جانی دشمن ہوجائیں گے جب اس بلوگ کو آگے پڑھیں گے.

دیکھئے، بات بہت چھوٹی سی ہے. دشمن ہم انڈیا کو مانتے ہیں مگر نقصان اپنا کرتے ہیں. انڈیا سے میچ ہماری ٹیم ہاری اور ہم نے اپنے ٹی وی توڑے. بجائے اسکے کہ ہم اپنی ٹیم کا دکھ سمجھتے، ہم نے نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ شروع کر قیاس آرائی کہ حکومت نے پیسے لیے ہیں. مانا کہ حکومت اچھی نہی مگر کیا ٢٠٠٨ میں ووٹ ڈالنے گئے تھے جو اب اتنی تنفید کر رہے ہیں. بیچارے لڑکوں نے محنت کی ہے کہ ملک کا نام بہتر ہو مگر ہم تو خود اپنے دشمن ہیں. 

جی ہاں، انڈیا نے ہم سے دشمنی کر کے ہم کو فائدہ ہی دیا ہے. اگر انڈیا سے تعلقات اچھے ہوتے تو کیا ہماری فوج اتنی ترقی کرتی. بلکل نہی. سیاسی دشمنی تو انڈیا سے ہے ہماری مگر سماجی طور پی ہم خود اپنے دشمن ہیں. پاکستان دنیا کا گیارواں غریب ترین ملک ہے جہاں ٥٠ فیصد بچے ایک سطر تک نہیں پڑھ سکتے، جہاں ہر منٹ ایک بچہ انتقال کر جاتا ہے. پاکستان میں خود کوئی ذمداری نہیں لیتا. ذمہ داری سری حکومت کی ہے اور پڑھا لکھا طبقہ ووٹ ڈالنے جاۓ گا نہیں. اگر پوچھو کیوں تو جواب ملے گا سب چور ہیں. پوچھو کہ کسی ایماندار آدمی کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو جواب ملے گا کہ نہیں. اور اگر پڑھا لکھا طبقہ یہ کرتا ہے تو جاہل طبقے چھوڑ دیں. وہ بیچارہ قسمت کا مارا، اسکو صحیح اور غلط کا کون بتائے. وہ تو وہ کرے گا جو سردار کہےگا.

انڈیا ہم سے اس معملے میں بہتر ہے. جب وہاں انتخابات کا وقت آتا ہے تو وہاں کی عوام ووٹ ڈالنے جاتی ہے اور وہاں کی حکومت کو پتہ ہے کہ وہ عوام کے نمایندے ہیں. ذرا ہیر پھیر کی اور اگلی حکومت میں انکی بری نہیں آئے گی. وہاں کا آدمی جانتا ہے کہ علم میں اسکی اور اسکے خاندان کی بہتری ہے. پندرہ سال پہلے تک انڈیا اور ہمارے مسائل ایک جیسے تھے مگر انڈین عوام نے ہمیشہ سمجھداری سے کام لیا اور موقع ملنے پر اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کیا. آج جہاں انڈیا موجود ہے وہاں جیت اسکا مقدار ہے. یہ سب محنت کا کمال ہے اور میں یہ جانتا ہوں کہ پاکستان سے زیادہ محنتی قوم شاید ہی ہو.

اگر ہم ایک سال میں طوفان اور سیلاب کا سامنا کرکے اپنی مدد کرسکتے ہیں تو پھر تھوڑی توجہ اور ذمہ داری سی کام لے کے ہم بھی اپنے ملک کی قسمت بدل سکتے ہیں. وقت آگیا ہے کہ تنفید چھوڑی جائے اور کچھ کیا جاۓ. دو سال کے اندر نئے انتخابات ہونگے. ابھی سے چند ایک ایماندار لوگ تلاش کریں اور انکو آنے والے انتخاب میں ووٹ کریں. 

No comments: